ٹرمپ موبائل کی انٹری ، نئی سروس پر تنازع، کئی سوالات کھڑے ہو گئے

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے کاروباری ادارے دی ٹرمپ آرگنائزیشن نے نئی موبائل سروس ’’ٹرمپ موبائل‘‘ متعارف کروا دی ہے۔ اس سروس کے تحت ایک امریکی ساختہ اسمارٹ فون ($499) اور امریکہ میں موجود کال سینٹرز کی سہولت دی جا رہی ہے۔

ٹرمپ موبائل کے اعلان نے امریکی ٹیلی کام انڈسٹری میں ایک نئی بحث چھیڑ دی ہے۔ ماہرین کے مطابق یہ قدم صدرٹرمپ کی اس حکمت عملی کا حصہ ہے جس کے تحت وہ اپنے حامی صارفین کے لیے مین اسٹریم مارکیٹ سے ہٹ کر متبادل برانڈز پیش کر رہے ہیں۔ اس سے قبل وہ ’’ٹروتھ سوشل‘‘ اور کرپٹو جیسے منصوبوں میں بھی شامل رہے ہیں۔

سروس تو آگئی، لیکن نیٹ ورک کون سا ہے؟

ٹرمپ موبائل کو ایک آزاد سروس قرار دیا گیا ہے جس میں امریکی کسٹمر سپورٹ شامل ہے لیکن ابھی تک یہ نہیں بتایا گیا کہ یہ سروس کس بڑے موبائل نیٹ ورک کے ذریعے کام کرے گی۔ میڈیا اور ٹیلی کام ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ پہلی بار ہے کہ کسی موجودہ صدر کے نام سے کوئی ریگولیٹڈ کمرشل سروس شروع کی گئی ہے۔ اس صورتحال میں جب بڑی کمپنیاں جیسے ویریزون اور اے ٹی اینڈ ٹی پہلے ہی لائسنسنگ مسائل سے گزر رہی ہیں، ٹرمپ موبائل کا آنا مزید پیچیدگیاں پیدا کر سکتا ہے۔

ریگولیٹری ادارے دباؤ میں؟

فیڈرل کمیونیکیشن کمیشن (FCC) کی موجودہ چیئرپرسن، جو ٹرمپ کی پالیسیوں کی حامی سمجھی جاتی ہیں، اس منصوبے پر ممکنہ نرمی کے خدشات کو جنم دے رہی ہیں۔ ہارورڈ یونیورسٹی کے پروفیسر لارنس لیسنگ نے کہا کہ یہ واضح ہے کہ صدر ٹرمپ صدارت کو اپنے خاندانی کاروبار کے فروغ کے لیے استعمال کر رہے ہیں۔

مارکیٹ میں ملے جلے ردعمل:

ٹیلی کام ماہر پاولو پسکاٹور کا کہنا ہے کہ اس نئی سروس سے زیادہ سوالات پیدا ہو گئے ہیں، خاص طور پر تجارتی معاہدوں اور قانونی ضوابط کے حوالے سے۔دوسری طرف کچھ ماہرین کا خیال ہے کہ ٹرمپ موبائل جیسے درمیانی قیمت والے فون کی آمد، ایپل اور سام سنگ جیسے مہنگے فونز پر دباؤ ڈال سکتی ہے، جو صارفین کے لیے فائدہ مند ہوگا۔

تاہم کچھ سرمایہ کار اس منصوبے کو محدود اثر رکھنے والا قرار دے رہے ہیں۔ ان کے مطابق اس کی آدھی ممکنہ مارکیٹ سیاسی بنیادوں پر اسے مسترد کر سکتی ہے۔ابھی تک ٹرمپ موبائل کے فون کی مکمل تفصیلات، اس کا آپریٹنگ سسٹم، ایپ سپورٹ اور قانونی ضوابط سے مطابقت جیسے اہم نکات سامنے نہیں آئے۔

یہ بھی پڑھیں: پاکستان ابھرتی ہوئی طاقت کے طور پر عالمی منظرنامے پر نمایاں، بھارت کے دفاعی تجزیہ کار کا اعتراف

یہ لانچ ایک ایسے وقت میں ہوئی ہے جب ٹرمپ آرگنائزیشن مختلف قانونی اور سیاسی دباؤ کا سامنا کر رہی ہے۔ کمپنی کا دعویٰ ہے کہ اب کاروبار کی ذمہ داری ٹرمپ کے بچوں کے پاس ہے، لیکن ناقدین کے مطابق سیاست اور کاروبار کا یہ امتزاج اخلاقی طور پر متنازع ہے۔

 

Scroll to Top