پیٹربرو کونسل ہال میں کشمیر کی صدا ! بشیر سدوزئی کی مئیر جوڈی فوکس سے پُراثر ملاقات

انگلینڈ کے تاریخی شہر پیٹربرو میں تحریکِ آزادی کشمیر کے سرگرم اور پُرجوش نمائندہ بشیر سدوزئی نے پیٹربرو کی معزز مئیر کونسلر جوڈی فوکس اور ان کے شوہر، سابق مئیر کونسلر جان فوکس سے کونسل ہال میں خصوصی ملاقات کی۔ یہ ملاقات صرف رسمی نوعیت کی نہیں تھی، بلکہ یہ ایک سنجیدہ اور مؤثر کوشش تھی ایک مظلوم قوم کے احساسات، امنگوں اور دکھ کو عالمی ضمیر تک پہنچانے کی۔

اس ملاقات میں شہر کی ممتاز اور فعال شخصیات بھی شریک ہوئیں، جن میں سابق کونسلر عنصر علی، پاکستان کمیونٹی ایسوسی ایشن پیٹربرو کے چیئرمین غلام شبیر، معروف صحافی اعجاز شاہق، عبدالصمد خان اور دیگر افراد شامل تھے۔

مئیر جوڈی فوکس اور کونسلر جان فوکس نے وفد کو پرخلوص انداز میں خوش آمدید کہا۔ ملاقات کے دوران برطانیہ کے لوکل گورنمنٹ کے نظام، ہاؤسنگ کی صورتحال اور شہری انتظامی پالیسیوں پر تفصیل سے روشنی ڈالی گئی، جس نے وفد کو بے حد متاثر کیا۔

اس موقع پر بشیر سدوزئی نے اظہارِ تشکر کرتے ہوئے کہا:”پیٹربرو کونسل کی بریفنگ سے ہمیں صرف سیکھنے کو ہی نہیں ملا، بلکہ یہ احساس بھی ہوا کہ اگر نیت خالص ہو اور عوام کی خدمت مقصد ہو، تو معاشرے میں کس طرح بہتری لائی جا سکتی ہے۔ ہم تہہ دل سے مئیر صاحبہ کے شکر گزار ہیں جنہوں نے اپنے قیمتی وقت میں سے ہمیں سنا، سمجھا اور جگہ دی۔”

بعد ازاں، انہوں نے نہایت سنجیدہ اور دردمند لہجے میں مقبوضہ جموں و کشمیر کی صورتحال کو بیان کیا۔ انہوں نے کہا:”برطانیہ ایک جمہوری اور انسانی حقوق کا علمبردار ملک ہے۔ ہمیں یقین ہے کہ آپ جیسے بااثر نمائندے، جو انصاف اور انسانی وقار پر یقین رکھتے ہیں، وہ کشمیری عوام کے حقِ خودارادیت کے لیے بھی آواز بلند کریں گے۔”

بشیر سدوزئی نے زور دے کر کہا:”بھارتی افواج مقبوضہ کشمیر میں نہتے نوجوانوں کا قتلِ عام کر رہی ہیں، اور خواتین کے ساتھ جنسی تشدد جیسے سنگین جرائم ہو رہے ہیں۔ ایسے میں اگر پیٹربرو کونسل کشمیری عوام کے حقِ خودارادیت کی حمایت میں ایک قرارداد پاس کرے، تو یہ صرف ایک علامتی اقدام نہیں، بلکہ ایک مظلوم قوم کے لیے امید کی کرن ہوگا۔”

یہ بھی پڑھیں: نوح دستگیر بٹ نے دوسری بار ورلڈ سٹرانگ مین کا ٹائٹل حاصل کرلیا!

انہوں نے برطانوی ریاست کا شکریہ بھی ادا کیا جس نے کشمیری مہاجرین کو پناہ دی۔ یہ ملاقات، ایک رسمی گفت و شنید سے بڑھ کر دلوں کے ملاپ اور ضمیر کی بیداری کا پیغام تھی۔ یہ اس بات کا ثبوت تھا کہ جب مظلوم کی آواز سچے جذبے کے ساتھ بلند کی جائے، تو وہ دلوں تک ضرور پہنچتی ہے خواہ وہ کونسل ہال ہو یا عالمی ایوان!

Scroll to Top