آزاد کشمیر : مارچ تک بجلی پر 81 ارب روپے سے زائد سبسڈی، 6 ارب کا منافع، وزیر اعظم کے تمام دعوے غلط نکلے

مظفرآباد(ذوالفقار علی ،کشمیر انوسٹی گیشن ٹیم ) آزاد کشمیر کی حکومت نے رواں مالی سال کے پہلے نو ماہ میں یعنی یکم جولائی سنہ دو ہزار چوبیس سے 31 مارچ سنہ دو ہزار پچیس تک آزاد کشمیر نے تین کمپنیوں پشاور الیکٹرک سپلائی کمپنی ، اسلاآباد الیکٹرک سپلائی کمپنی اور گجرانوالہ الیکٹرک سپلائی کمپنی سے 2 ارب 30 کروڑ 76 لاکھ 71 ہزار بجلی کے یونٹ خریدے۔

یہ کمپنیاں فی یونٹ بجلی 38 روپے میں فروخت کرتی ہیں اور آزاد کشمیر کو 31 مارچ تک فرہم کی جانی والی بجلی کی کل قیمت 87 ارب 69 کروڑ 14 لاکھ 98 ہزار روپے بنتی ہے۔

آزاد کشمیر حکومت فی یونٹ بجلی کس نرخ پر خریدتی ہے؟

دستاویزات کے مطابق آزاد کشمیر کی حکومت فی یونٹ بجلی 2 روپے 59 پیسے میں خریدتی ہے ۔ دستاویزات کے مطابق آزاد کشمیر کی حکومت نے 31 مارچ تک جو 2 ارب 30 کروڑ 76 لاکھ 71 ہزار بجلی خریدی اس کی کل قیمت 5 ارب 97 کروڑ 68 لاکھ 67 ہزار 8 سو 90 روپےکی بجلی بنتی ہے جس میں سے 31 مارچ تک 5 ارب 41 کروڑ 67 لاکھ 36 ہزار ادا کردئے گئے ہیں۔

اس نرخ اور اصل قیمت میں فرق یعنی 35 روپے 41 پیسے فی یونٹ کی سبسڈی پاکستان کی حکومت نے فراہم کی جس کی 31 مارچ تک مجموعی رقم 81 ارب 71 کروڑ 46 لاکھ 30 ہزار 1 سو 10 روپے بنتی ہے۔

پاکستان کی حکومت نے مالی سال 2024-25 کے لیے اپنے بجٹ میں آزاد کشمیر کی بجلی کی سبسڈی کے لیے 108 ارب روپے رکھے ہیں جس میں سے روان سال مارچ تک 81 ارب روپے سے زیادہ خرچ کی گئی۔رواں سال کی آخری تین ماہ رہ گئے ہیں جن میں اپریل اور مئی کے اعداد شمار جمع کیے جارہے ہیں اور جون کے اعداد و شمار آخر پر ہی جمع کیے جائیں گے۔

آزاد کشمیر کے وزیر اعظم کے بیانات کتنے درست ہیں؟

آزاد کشمیر کے وزیر اعظم بارہا یہ دعویٰ کر چکے ہیں کہ بجلی پر دی جانے والی سبسڈی ان کی حکومت نے اپنے وسائل سے ادا کی ہے۔ یہ دعویٰ نہ صرف غلط ہے بلکہ سرکاری دستاویزات اور بجٹ کے اعداد و شمار کے برخلاف بھی ہے۔ آزاد کشمیر کی کل آمدنی رواں سال تقریباً 225 سے 230 ارب روپے متوقع ہے، جس میں 115 ارب روپے وہ ہیں جو وفاقی حکومت ٹیکسز کے شیئر کے طور پر دیتی ہے۔ ان اعداد و شمار میں کوئی ایسی گنجائش موجود ہی نہیں کہ آزاد کشمیر کی حکومت بجلی پر 100 ارب روپے کی سبسڈی خود ادا کر سکےاور نہ ہی آزاد کشمیر کے بجٹ میں سبسڈی کے لیے کوئی رقم مختص کی گئی ہے۔

آزاد کشمیر کی حکومت کو بجلی فروخت کرکے کتنا منافع ہوا

آزاد کشمیر کی حکومت نے 2 ارب 30 کروڑ 76 لاکھ 71 ہزار بجلی کے یونٹ 5 ارب 97 کروڑ 68 لاکھ 67 ہزار 8 سو 90 روپے میں خریدی جبکہ 01 ارب 33 کروڑ 47 لاکھ 71 ہزار بجلی کے یونٹ 11 ارب 97 کروڑ 05 لاکھ 15 ہزار روپے میں فروخت کی ۔ اس طرح آزاد کشمیر کو رواں سال 31 مارچ تک 6 ارب روپے کا منافع ہوا۔ 70 فیصد بجلی چوری؟ حقائق کچھ اور کہتے ہیں

وزیر اعظم اور ان کے بعض وزراء بارہا یہ الزام لگاتے رہے ہیں کہ آزاد کشمیر میں 70 فیصد بجلی چوری ہوتی ہے، لیکن سرکاری دستاویزات اس دعوے کی تردید کرتی ہیں۔ 2 ارب 30 کروڑ یونٹ خریدنے کے بعد 1 ارب 33 کروڑ یونٹ فروخت ہوئے، یعنی 97 کروڑ 29 لاکھ یونٹ کا نقصان ہوا جو کہ 42 فیصد سے تھوڑا زیادہ بنتا ہےنہ کہ 70 فیصد۔
حکام کی ساتھ پس منظر میں کیے گئے انٹرویوز میں یہ بات معلوم ہوئی کہ 25 فیصد سے 28 فیصد بجلی ٹیکنیکل لاس ( لائن لاسز) ہے جبکہ 14 فیصد سے 17 فیصد بجلی چوری ہوتی ہے۔ واضح رہے کہ آزاد کشمیر میں بجلی کی صارفین کی کل تعداد 08 لاکھ ہے۔

وزیر اعظم کا بیانیہ زمینی حقائق سے مطابقت نہیں رکھتا

آزاد کشمیر کے وزیر اعظم کا یہ کہنا کہ ان کی حکومت نے بجلی پر سبسڈی اپنے وسائل سے دی اور کہ عوام 70 فیصد بجلی چوری کرتے ہیں، دونوں دعوے اعداد و شمار، دستاویزات اور تکنیکی معلومات کی روشنی میں بے بنیاد ہیں۔ ان بیانات کا مقصد سیاسی پوائنٹ اسکورنگ یا عوام پر غیر ضروری دباؤ ڈالنے یا حکومت پاکستان سے مزید فنڈز حاصل کرنے کی کوشش ہوسکتی ہے۔

Scroll to Top