ماہرین نے ایچ آئی وی کے علاج کی تلاش میں ایک اہم پیش رفت کی ہے، آسٹریلیا میں محققین نے ایک نیا علاج تیار کیا ہے جو وائرس کے چھپے ہوئے ٹکڑوں (جو عام طور پر انسانی خلیوں میں چھپ جاتے ہیں) کو مدافعتی نظام کے سامنے آنے پر مجبور کرتا ہے۔
یہ پیش رفت جسم کو وائرل ذخائر کی شناخت اور اسے ختم کرنے کے قابل بنائے گی،ایچ آئی وی اب بھی ایک لاعلاج بیماری ہے کیونکہ وائرس خود کو سیل کے ڈی این اے سے جوڑتا ہے، غیر فعال رہتا ہے، اور ادویات یا مدافعتی نظام کے ذریعے اس کا پتہ نہیں لگایا جا سکتا۔
یہ خبر بھی پڑھیں :عید پر زیادہ کھانے سے پرہیز کریں ، ماہرین صحت نے خبر دار کردیا
اب سائنس دانوں کا کہنا ہے کہ انہوں نے ایک نینو پارٹیکل بنایا ہے جو متاثرہ خلیوں کو جینیاتی ہدایات فراہم کر سکتا ہے اور انہیں ایسا سگنل جاری کر سکتا ہے جو انہیں وائرس کی موجودگی کے بارے میں بتا سکے۔
ڈوہرٹی انسٹی ٹیوٹ کی ریسرچ فیلو اور اس تحقیق کی شریک مصنف ڈاکٹر پاؤلا کیول کے مطابق اس کامیابی کو پہلے ناممکن سمجھا جاتا تھا۔