بھارتی میڈیا نے پاک-بھارت کشیدگی میں جھوٹا پروپیگنڈا کیا،واشنگٹن پوسٹ کا انکشاف

بین الاقوامی شہرت یافتہ امریکی اخبار واشنگٹن پوسٹ نے بھارتی میڈیا کے غیر ذمہ دارانہ رویے کو بے نقاب کرتے ہوئے انکشاف کیا ہے کہ پاک-بھارت کشیدگی کے دوران بھارت کے بڑے میڈیا اداروں نے جھوٹا اور گمراہ کن پروپیگنڈا کیا۔

رپورٹ کے مطابق یہ عمل محض صحافتی غلطی نہیں بلکہ ایک منظم بیانیے کا حصہ تھا جس کا مقصد رائے عامہ کو گمراہ کرنا اور سیاسی مقاصد کا حصول تھا۔

واشنگٹن پوسٹ کے مطابق 9 مئی کو بھارتی میڈیا نے پاکستان میں مبینہ بغاوت اور کراچی پر بحریہ کے حملے کی جھوٹی خبریں نشر کیں۔ ان خبروں کی بنیاد غیر مصدقہ واٹس ایپ پیغامات اور سوشل میڈیا پر پھیلنے والے دعوؤں پر رکھی گئی۔ رپورٹ میں بتایا گیا کہ زی نیوز، این ڈی ٹی وی اور آج تک جیسے بڑے بھارتی چینلز نے اس جھوٹی خبر کو سنسنی خیز انداز میں نشر کیا، حتیٰ کہ اسے سچ ثابت کرنے کے لیے ویڈیو گیمز کے کلپس اور غیر متعلقہ فوٹیجز کا بھی استعمال کیا گیا۔

واشنگٹن پوسٹ کا کہنا ہے کہ بھارتی میڈیا نے اپنی عوام کی آنکھوں میں دھول جھونکنے کے لیے جھوٹ اور من گھڑت خبریں پھیلائیں اور اس کے پیچھے صرف جلد بازی یا ریٹنگز کا جنون نہیں تھا بلکہ ایک طے شدہ بیانیہ اور اسٹریٹجک مقاصد کارفرما تھے۔ رپورٹ کے مطابق کچھ بھارتی صحافیوں نے اعتراف کیا کہ انہوں نے خبر نشر کرنے سے قبل اس کی تصدیق نہیں کی۔ نیوز رومز پر تیز رفتاری، ریٹنگز اور حکمران جماعت کے بیانیے سے ہم آہنگ ہونے کا دباؤ غالب تھا۔

واشنگٹن پوسٹ نے انکشاف کیا کہ چند بھارتی اعلیٰ عہدیداروں نے عندیہ دیا کہ یہ غلط معلومات جان بوجھ کر پھیلائی گئیں اور اس کا مقصد اطلاعات کی جنگ میں فائدہ حاصل کرنا تھا۔ رپورٹ میں ایک بھارتی قومی سلامتی کے سینئر عہدیدار کا حوالہ دیتے ہوئے کہا گیاکہ غلط معلومات بھارت کے فائدے میں ہیں اور جب سرکاری ذرائع ابلاغ جان بوجھ کر جھوٹے دعوے کرتے ہیں تو اس کا مقصد ابہام پیدا کرنا اور اطلاعات کے میدان میں برتری حاصل کرنا ہوتا ہے۔

سابق بھارتی ایڈمرل نے اس صورتحال پر تبصرہ کرتے ہوئے کہاکہ”ہم بھارتی میڈیا کے صحافیوں کی وجہ سے معلومات کی جنگ ہار چکے ہیں۔”

واشنگٹن پوسٹ نے مزید بتایا کہ کشیدگی کے بعد کچھ بھارتی اینکرز نے اپنی غلطی تسلیم کرنے کے بجائے اس کا دفاع کیا، جو بھارتی میڈیا کے “ہائپر نیشنلسٹ” رجحانات، حکومتی خاموشی اور سیاسی دباؤ کی نشاندہی کرتا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: واٹس ایپ کے مقابلے میں ایلون مسک کا نیا انقلابی چیٹ ایپ لانے کا اعلان

بھارتی میڈیا کی غیر ذمہ دارانہ اور گمراہ کن رپورٹنگ پر بین الاقوامی صحافتی ادارے پہلے بھی بارہا سوال اٹھا چکے ہیں، اور یہ تازہ رپورٹ ان الزامات پر ایک بار پھر مہرِ تصدیق ثبت کرتی ہے۔

Scroll to Top