اسلام آباد (کشمیر ڈیجیٹل )عوامی ایکشن کمیٹی کے زیر اہتمام یوم شہداء کی تقریب میں میں پانچ سے آٹھ ہزار لوگ تھے زیادہ تر لوگ راولا کوٹ پونچھ سے آئے ہوئے تھے سرکاری ذرائع کے مطابق چار سے چھ ہزار لوگ تھے جبکہ عوامی ایکشن کمیٹی کے مطابق پچیس سے پینتیس ہزار لوگ موجود تھے ۔
تجزیہ کار غلام اللہ اعوان نے کشمیر ڈیجیٹل سے گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس ایونٹ میں افسوسناک بات یہ تھی کہ بھارت نےجو فالس فلیگ آپریشن کیا اس کی مذمت نہیں کی گئی ۔
سیاسی جماعتوں کی ناکامی کے باعث جوائنٹ ایکشن کمیٹی وجود میں آئی اب جو اس کے اندر جو لوگ شامل ہوگئے ہیں وہ اینٹی پاکستان بیانیہ بنانے کی کچھ لوگ کوشش کررہے ہیں۔
یہ خبر بھی پڑھیں :بعض عناصر عوامی ایکشن کمیٹی کو اپنے مذموم مقاصد کیلئے استعمال کرنا چاہتے ہیں، غلام اللہ اعوان کا انکشاف
سوشل میڈیا پر طوفان بدتمیزی برپا کیا جاتا ہے، اعلامیہ میں کوئی ایسی بات نہیں کی گئی لیکن سوشل میڈیا پر بدتمیزی کی گئی صرف یورپ کے پاسپورٹ کیلئے یہ سب کچھ کیا جاتا ہے ۔
کچھ ایسے عناصر ایکشن کمیٹی میں اپنا اثر رسوخ بڑھا چکے ہیں یہ لوگ شہداء کو خراج عقیدت پیش نہیں کرسکے ۔تقریروں میں مطالبات منوانے والی زبان نہیں تھی دھمکی آمیز لہجہ تھا جو کسی طور درست نہیں۔
سیاسی ناکامی ہے کہ ریاست میں جھتے موجود ہیں ان کے ذریعے مطالبات منوانے کی کوششیں کی جارہی ہیں ۔سیاسی ناکامی کا یہ مطلب نہیں کہ دھمکیاں دی جائیں۔
یہ خبر بھی پڑھیں :اسرائیلی ڈرونز کے جواب میں پاکستان نے اسرائیل پر حملے کی براہ راست تیاری کرلی تھی ، غلام اللہ اعوان کا انکشاف
پاکستان اور آزاد کشمیر پر جو بھارت کی طرف سے چڑھائی کی گئی اس کی بھی مذمت نہیں کی گئی بلکہ مودی کے کسی اقدام کی مذمت نہیں کی گئی وہ کشمیریوں کا قاتل ہے ۔مقبوضہ کشمیر میں مودی کی ایما پرلوگوں کو شہید کیاجاتا ہے ان تمام اقدامات کی مذمت نا کرنا قابل مذمت ہے ۔
انہوں نے کہا کہ ایک وہ فوج ہے جو آپ کو بچا رہی ہے ایک وہ فوج ہے جو آپ کو مار رہی ہے،ہمیں پاک فوج کے شہداء کو بھی یاد رکھنا چاہیے ۔
انہوں نے کہا کہ بھارت کی طرف سے حملہ کشمیر کے اوپر ہوا تھا پاک فوج ہماری جنگ لڑرہی ہے،ایسے وقت میں جب آپ اپنی فوج کو سپورٹ نہیں کرتے تو یہ رویہ درست نہیں ہے ۔