مظفرآباد کے سنٹرل پریس کلب کے سامنے ایم این سی ایچ (MNCH) پروگرام سے وابستہ ملازمین کا احتجاجی دھرنا کئی روز سے جاری ہے، جس میں خواتین کی بڑی تعداد شریک ہے۔ دھرنے کو اُس وقت مزید تقویت ملی جب جموں و کشمیر جوائنٹ عوامی ایکشن کمیٹی کے کور ممبر شوکت نواز میر بھی مظاہرین کے ساتھ اظہارِ یکجہتی کے لیے میدان میں آ گئے۔
شوکت نواز میر نے کشمیر ڈیجیٹل سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ عوامی ایکشن کمیٹی کسی بھی مسئلے کے حل کے لیے ایک منظم طریقہ کار اختیار کرتی ہے۔ ابتدائی طور پر ہم اس معاملے سے الگ تھے، لیکن جب ہم نے ان کا پی سی ون (PC-1) ڈاکیومنٹ دیکھا، جس میں 2025 تک بجٹ کی منظوری موجود ہے، تو ہم نے ان کی حمایت کا فیصلہ کیا۔ ہم ہمیشہ میرٹ کے اصول کی حمایت کرتے ہیں، لیکن یہاں تو میرٹ کی دھجیاں اڑائی جاتی ہیں ۔ ہم ایک متفقہ چارٹر آف ڈیمانڈ پر متحد ہیں اور جانتے ہیں کہ کن معاملات پر آواز بلند کرنی ہے اور کن پر نہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ ہم نے ایم این سی ایچ ملازمین کا پی سی ون (PC-1) ڈاکیومنٹ خود دیکھا ہے، جس میں 2025 تک بجٹ کی منظوری موجود ہے۔ یہ وہ بنیادی دستاویز ہوتی ہے جس میں منصوبے سے متعلق تمام تفصیلات شامل ہوتی ہیں۔ جب بجٹ منظور ہو چکا ہے تو پھر ان ملازمین کو کیوں نکالا جا رہا ہے؟ یہ افراد پچھلے 15 سال سے خدمات انجام دے رہے ہیں اور اب انہیں کس بنیاد پر فارغ کر دیا گیاہے، حالانکہ ڈاکیومنٹ کے مطابق نہ صرف ان کا روزگار موجود ہے بلکہ تنخواہیں بھی ملنی چاہئیں۔
پاکستان بھر میں کنٹینجنٹ ملازمین سمیت مختلف منصوبوں پر کام کرنے والے افراد کو ریگولر کر دیا گیا ہے، مگر آزاد کشمیر میں اس کے برعکس عمل ہو رہا ہے۔ میرپور میں میری ایک جاننے والی کو حال ہی میں کنٹینجنٹ ملازم کے طور پر بھرتی کیا گیا ہے، جو واضح طور پر سفارش کی بنیاد پر کیا گیا اقدام ہے۔ ایک طرف تجربہ کار ملازمین کو نکالا جا رہا ہے اور دوسری طرف نئی بھرتیاں کی جا رہی ہیں ،یہ دہرا معیار ناقابلِ قبول ہے۔
یہ بھی پڑھیں: خضدار میں سکول بس پر دہشتگرد حملہ، وزیراعظم آزادکشمیرکی شدید مذمت
شوکت نواز میر نے سخت موقف اختیار کرتے ہوئے کہا آج ہم ان کی بھرپور حمایت کے لیے یہاں موجود ہیں۔ اگر ان کے مطالبات تسلیم نہ کیے گئے تو مظفرآباد میں مکمل شٹر ڈاؤن ہڑتال کی جائے گی۔
واضح رہے کہ دھرنے میں خواتین ملازمین کی بھی بڑی تعداد موجود ہے جو گزشتہ کئی روز سے اپنے روزگار کے تحفظ اور مستقل ملازمت کے حق کے لیے احتجاج کر رہی ہیں۔