امریکی مداخلت کے بعد اعلان کردہ سیز فائر کے باوجود بھارتی فوج کی جانب سے لائن آف کنٹرول (ایل او سی) پر فائرنگ اور گولہ باری کا سلسلہ بدستور جاری ہے، جس کے نتیجے میں آزاد کشمیر کے مختلف علاقوں میں 3 سالہ بچی سمیت مزید 13 شہری شہید اور 55 سے زائد زخمی ہو گئے۔
اسٹیٹ ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی (ایس ڈی ایم اے) کے مطابق بھارتی گولہ باری اور میزائل حملوں میں شہید ہونے والے شہریوں کی مجموعی تعداد 30 ہو گئی ہے۔ تازہ حملوں میں بھارت نے آزاد کشمیر کے دو شہروں کو میزائلوں سے نشانہ بنایا، جس کے بعد کئی سرحدی علاقوں میں شدید اور اندھا دھند گولہ باری کی گئی۔
حکام کے مطابق نماز فجر کے بعد گولہ باری میں شدت آئی، جس کے دوران شہری آبادی کو بھاری توپ خانے سے نشانہ بنایا گیا، جس کے نتیجے میں بڑے پیمانے پر جانی و مالی نقصان ہوا۔
پونچھ کے علاقے عباس پور کی تحصیل چفار میں 26 سالہ اریشہ، اس کی تین سالہ بیٹی ہادیہ اور 60 سالہ بزرگ رحمان جان شہید ہو گئے۔
کوٹلی میں تحصیل کھوئی رٹہ کے گاؤں بندلی میں 35 سالہ روبیلہ جاوید، تھلہ لاٹ میں 50 سالہ کنیز بیگم اور نکیال تحصیل کے گاؤں سیری تانگر میں 70 سالہ محمد فاضل شہید ہوئے۔ ان علاقوں میں چار مرد اور دو خواتین زخمی بھی ہوئیں۔
وادی نیلم کے بگنا گاؤں میں 20 سالہ علی احمد بٹ جان کی بازی ہار گیا۔ وادی میں تین مرد اور دو خواتین زخمی ہوئے۔
اگرچہ وادی جہلم میں کوئی شہادت رپورٹ نہیں ہوئی، تاہم مختلف علاقوں میں تین مرد اور ایک بچہ زخمی ہوئے۔
ضلع حویلی میں بھی بھارتی فائرنگ کے باعث ایک بچے سمیت چار شہری زخمی ہوئے۔
یہ بھی پڑھیں: ٹرمپ کی کشمیر پر ثالثی کی پیشکش، پاک بھارت جنگ بندی کا خیرمقدم
بھمبر کی تحصیل برنالہ میں سب سے زیادہ جانی نقصان ہوا، جہاں چھ افراد شہید ہوئے۔ شہدا میں 18 سالہ محمد جنید، 65 سالہ اللہ داد، 50 سالہ شہمین، 15 سالہ نبیل، 18 سالہ مون شاہ اور اس کا 13 سالہ بھائی ایتراز شاہ شامل ہیں۔ علاقے میں پانچ خواتین اور ایک بچے سمیت 16 دیگر افراد زخمی ہوئے۔
ایک پولیس افسر نے تصدیق کی کہ سیز فائر کے باوجود بھارتی فورسز نے برنالہ، موئل، کوٹ جیمل، وٹلا، نند پور اور تھوب میں بھاری توپ خانے سے شدید گولہ باری کی ہے۔ انتظامیہ کے ایک افسر نے بھی، نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر، جاری گولہ باری کی تصدیق کی ہے۔
وادی نیلم میں بھارتی جنگ بندی پر شکوک و شبہات میں اضافہ ہو گیا ہے اور متعدد مقامی باشندوں نے بھارت کے ماضی کے رویے کا حوالہ دیتے ہوئے اس اعلان پر اعتماد ظاہر کرنے سے گریز کیا ہے۔