مدینہ منورہ میں جدید 911 آپریشنز سینٹر کا افتتاح،نئی حج پالیسی

سعودی عرب کے وزیر داخلہ شہزادہ عبدالعزیز بن سعود بن نائف نے مدینہ منورہ میں جدید “یونیفائیڈ سیکیورٹی آپریشنز سینٹر (911)” کا افتتاح کیا ہے۔ یہ سینٹر 28 ایمرجنسی اور سروس اداروں کو آپس میں منسلک کرتا ہے۔

تفصیلات کے مطابق آپریشنز سینٹر کا مقصد ایمرجنسی صورتحال میں فوری اور مؤثر کارروائی کو یقینی بنانا ہے۔ یہ مملکت میں نیشنل سیکیورٹی آپریشن سینٹر کے تحت چوتھا سینٹر ہے جبکہ اس سے قبل ریاض، مکہ مکرمہ اور مشرقی صوبے میں یہ سینٹرز قائم کیے جا چکے ہیں۔ افتتاحی تقریب کے دوران، وزیر داخلہ نے ایک نئی سروس کا بھی آغاز کیا جس کے ذریعے شہری فون کال کے ساتھ جگہ کی تصاویر اور ویڈیوز اپ لوڈ کر سکیں گے، تاکہ ایمرجنسی رسپانس مزید مؤثر اور تیز تر ہو سکے۔

سعودی عرب میں بغیر اجازت حج پر سخت کارروائی کا فیصلہ:

گزشتہ سال بغیر اجازت حج کرنے کے متعدد واقعات کے بعد سعودی حکومت نے اس سال سخت اقدامات اٹھانے کا فیصلہ کیا ہے۔ نئی پالیسی کے تحت بغیر اجازت حج کی کوشش کرنے والوں پر 10 ہزار سے ایک لاکھ ریال تک کا جرمانہ عائد کیا جائے گا۔

پاکستان کے سفیر احمد فاروق نے کہا ہے کہ سعودی حکام حج کے قوانین پر سختی سے عمل درآمد کرنے کے لیے پرعزم ہیں۔ ان کے مطابق، پچھلے سال تقریباً 11 ہزار پاکستانی ایسے تھے جنہوں نے اپنے ویزے کی معیاد ختم ہونے کے باوجود مکہ مکرمہ میں قیام کیا۔

سعودی حکام نے واضح کر دیا ہے کہ بغیر اجازت نامے یا صرف وزٹ ویزے پر حج کرنا مکمل طور پر ممنوع ہے۔ حج 2025 کے دوران اس قانون کی خلاف ورزی پر سخت سزائیں دی جائیں گی، جن میں قید، بھاری جرمانے، ملک بدری، اور 10 سال کے لیے سعودی عرب میں داخلے پر پابندی شامل ہے۔ حکومت پاکستان کی جانب سے عازمین حج کو جدید ٹیکنالوجی سے آراستہ سیلیس بینڈز فراہم کیے جا رہے ہیں تاکہ ان کی نگرانی اور سہولت ممکن ہو سکے۔

یہ بھی پڑھیں: ہم تمھارے ساتھ ہیں کے نعروں سے کشمیر گونج اٹھا ،دفاعِ پاکستان ریلی کا جوش و خروش

سفیر احمد فاروق نے مزید کہا کہ اگر کوئی شخص مقررہ وقت کے بعد بھی مکہ مکرمہ میں رکا رہا تو اس پر بھی سخت قانونی کارروائی کی جائے گی۔ سعودی عرب کے “حرم ریجن” میں قیام کی طے شدہ مدت سے تجاوز کو ایک سنگین خلاف ورزی تصور کیا جائے گا۔ انہوں نے پاکستانی عازمین سے اپیل کی کہ وہ سعودی قوانین کی مکمل پابندی کریں۔ اس حوالے سے پاکستانی سفارتخانہ عازمین کی مدد کے لیے ہر وقت موجود ہے، تاہم قانون شکنی کی صورت میں سفارتخانے کے اختیارات محدود ہو جاتے ہیں۔ پاکستانی کمیونٹی کو مکمل تعاون فراہم کیا جائے گا، لیکن قوانین پر عمل درآمد لازم ہے۔

Scroll to Top