مظفرآباد (کشمیر ڈیجیٹل) تجزیہ کار عبدالمنان سیف اللہ کا کہنا ہے کہ وزیراعظم انوار الحق کے دور میں جتنے احتجاج ریاست کے اندر ہوئے اس سے قبل کسی بھی دورحکومت میں اتنے احتجاج نہیں ہوئے۔
تجزیہ کار عبدالمنان سیف اللہ کا کہنا تھا کہ پچھلے دو سالوں میں جتنے احتجاج ہوئے، اس سے پہلے کبھی اتنے احتجاج نہیں ہوئے۔ ان کے دورِ حکومت میں متنازع صدارتی آرڈیننس نافذ کیا گیا جس کے تحت احتجاج سے پانچ روز قبل ضلعی انتظامیہ سے اجازت لینا لازم قرار دیا گیا، تاہم بعد میں اس آرڈیننس کو واپس لینا پڑا۔
عبدالمنان سیف اللہ کا کہنا تھا کہ حکومت کی سب سے بڑی غلطی یہ ہے کہ بلدیاتی نمائندوں کی بات نہیں سنی گئی، انہیں فنڈز ٹرانسفر نہیں کیے گئے اور نہ ہی انھیں حکومت میں کوئی کردار دیا گیا اس کے علاوہ جتنے بھی احتجاج ہوئے ان پر بروقت ایکشن نہیں لیا گیا۔
انہوں نے کہا کہ عوامی ایکشن کمیٹی کی تحریک کے نتیجے میں حکومت آزاد کشمیر کو آٹے اور بجلی پر 71 ارب روپے کی سبسڈی دینی پڑی جو ایک خوش آئند بات ہے،ان کا کہنا تھا کہ آٹا اور بجلی انسان کی بنیادی ضرورت ہے، ایکشن کمیٹی نے حکومت کو سبسڈی دینے پر مجبور کیا۔ ان کے مطابق اس سے پہلے سبسڈی کا فائدہ بیوروکریٹس کو پہنچتا تھا لیکن اب اس کا فائدہ عوام تک پہنچ رہا ہے۔