شاعر مشرق علامہ محمد اقبال کی 87ویں برسی عقیدت و احترام سے منائی جا رہی ہے

شاعر مشرق، مفکر پاکستان، حکیم الامت علامہ ڈاکٹر محمد اقبال کی 87ویں برسی آج ملک بھر میں عقیدت و احترام کے ساتھ منائی جا رہی ہے۔ اس موقع پر مختلف تقاریب، سیمینارز اور مذاکروں کا انعقاد کیا جا رہا ہے جہاں ان کے افکار و خدمات کو خراج تحسین پیش کیا جا رہا ہے۔

تفصیلات کے مطابق علامہ اقبال 9 نومبر 1877 کو سیالکوٹ میں پیدا ہوئے۔ انہوں نے ابتدائی تعلیم سیالکوٹ کے مشن ہائی اسکول سے حاصل کی اور مرے کالج سے ایف اے کیا۔ بعد ازاں وہ اعلیٰ تعلیم کے لیے لاہور چلے گئے، جہاں گورنمنٹ کالج لاہور سے بی اے اور ایم اے کی ڈگریاں حاصل کیں۔1905 میں علامہ اقبال انگلستان چلے گئے جہاں انہوں نے کیمبرج یونیورسٹی سے قانون کی تعلیم حاصل کی۔ بعد ازاں جرمنی کی میونخ یونیورسٹی سے فلسفہ میں پی ایچ ڈی کی ڈگری حاصل کی۔ وطن واپسی پر وہ نہ صرف وکالت کے پیشے سے وابستہ رہے بلکہ ادبی اور سیاسی میدان میں بھی نمایاں خدمات انجام دیں۔

علامہ اقبال کو 1922 میں برطانوی حکومت کی جانب سے ’سر‘ کا خطاب دیا گیا۔ وہ آل انڈیا مسلم لیگ کے فعال رکن اور بعد ازاں صدر بھی منتخب ہوئے۔ ان کا 1930 کا مشہور الہٰ آباد خطبہ برصغیر کے مسلمانوں کے لیے سنگ میل ثابت ہوا، جس میں انہوں نے ایک علیحدہ مسلم ریاست کا تصور پیش کیا۔

اقبال کی شاعری نے برصغیر کے مسلمانوں میں بیداری، خودی، آزادی اور اسلامی اتحاد کا جذبہ پیدا کیا۔ ان کی معروف کتب میں “بانگِ درا”, “بالِ جبریل”, “ضربِ کلیم”, “پیامِ مشرق”، “اسرارِ خودی” اور “ارمغانِ حجاز” شامل ہیں، جو آج بھی نوجوانوں کے لیے رہنمائی کا ذریعہ ہیں۔ اقبال صرف شاعر ہی نہیں بلکہ ایک عظیم فلسفی اور جدید دور کے صوفی بھی تھے جنہوں نے نوجوانوں کو اپنی عظمتِ رفتہ کی طرف لوٹنے، خودی کو پہچاننے اور عمل سے زندگی بنانے کا درس دیا۔ ان کی شاعری نہ صرف اردو اور فارسی زبانوں تک محدود ہے بلکہ اسے دنیا کی کئی زبانوں میں ترجمہ کیا جا چکا ہے۔

افسوس کہ وہ پاکستان کی آزادی کا خواب اپنی آنکھوں سے دیکھ نہ سکے اور 21 اپریل 1938 کو اپنے خالقِ حقیقی سے جا ملے۔ تاہم آج بھی ان کے افکار قوم کی رہنمائی کر رہے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: لیپا ویلی میں برفانی تودوں پر انجینئرنگ کی فتح! آر سی سی شیڈز کی وجہ سے راستے کھلے

علامہ اقبال کی فکری عظمت کا اعتراف صرف برصغیر تک محدود نہیں بلکہ عالمی سطح پر بھی کیا جاتا ہے۔ جرمنی کے شہر ہائیڈل برگ (Heidelberg) میں علامہ اقبال کے نام پر “اقبال اوفر” (Iqbal-Ufer) کے نام سے ایک سڑک موجود ہے، جو دریائے نیکر کے کنارے واقع ہے۔ یہ وہی مقام ہے جہاں علامہ اقبال نے 1907 میں کچھ وقت گزارا تھا تاکہ وہ جرمن زبان سیکھ سکیں اور فلسفہ کی تعلیم حاصل کریں۔ یونیورسٹی آف ہائیڈل برگ میں ان کے قیام کی یاد میں نہ صرف سڑک کا نام ان کے نام پر رکھا گیا بلکہ وہاں ایک یادگاری تختی بھی نصب ہے، جو دنیا کو بتاتی ہے کہ اقبال ایک عالمی فکری رہنما تھے، جن کے خیالات نے مشرق و مغرب کو یکساں طور پر متاثر کیا۔

آج ملک بھر میں ان کی برسی کے موقع پر مختلف تعلیمی، سماجی اور ثقافتی ادارے خصوصی تقریبات کا انعقاد کر رہے ہیں تاکہ نئی نسل کو علامہ اقبال کے افکار سے روشناس کرایا جا سکے۔

اقبال کے انقلابی پیغام کی جھلک اس شعر میں بخوبی نظر آتی ہے:

افراد کے ہاتھوں میں ہے اقوام کی تقدیر
ہر فرد ہے ملت کے مقدر کا ستارہ

Scroll to Top