ٹرمپ کے نئے تجارتی ٹیکس: پاکستان سمیت درجنوں ممالک متاثر

واشنگٹن: امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے مختلف ممالک پر اضافی تجارتی محصولات عائد کرنے کا اعلان کر دیا جس کے تحت دنیا کے کئی ممالک بشمول پاکستان ان نئے محصولات کے دائرے میں آئیں گے۔

وائٹ ہاؤس میں ایگزیکٹو آرڈر پر دستخط کرنے کے بعد خطاب کرتے ہوئے امریکی صدر ٹرمپ نے کہا کہ ان تجارتی محصولات کا مقصد امریکی معیشت کو مستحکم کرنا اور مقامی صنعتوں کو فروغ دینا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ یہ فیصلہ امریکہ کی اقتصادی خودمختاری کے لیے ایک تاریخی اقدام ہے جو امریکی عوام کے مفاد میں کیا گیا ہے۔

امریکہ کی جانب سے لگائے گئے ان اضافی محصولات کا اطلاق 9 اپریل سے ہوگا۔ نئی پالیسی کے مطابق تمام درآمدی اشیا پر 10 فیصد اضافی ٹیکس عائد کیا جائے گاجب کہ غیر ملکی گاڑیوں پر 25 فیصد اضافی ٹیکس بھی لگایا جائے گا۔

ٹرمپ انتظامیہ کے مطابق پاکستان پر 29 فیصد اضافی محصولات عائد کیے جائیں گےجبکہ چین پر 34 فیصد، جاپان پر 24 فیصد، بھارت پر 26 فیصد، اسرائیل پر 17 فیصد اور برطانیہ پر 10 فیصد محصولات عائد کیے جائیں گے۔ اس کے علاوہ بنگلہ دیش پر 37 فیصد، ویتنام پر 46 فیصد، تائیوان پر 32 فیصد، جنوبی کوریا پر 25 فیصد اور تھائی لینڈ پر 36 فیصد اضافی ٹیکس عائد ہوں گے۔ سعودی عرب، ترکیہ، قطر اور افغانستان پر بھی 10، 10 فیصد اضافی محصولات عائد کیے جائیں گے۔ سوئٹزرلینڈ پر 31 فیصد، انڈونیشیا پر 32 فیصد اور ملائیشیا پر 24 فیصد محصولات عائد ہوں گے۔ کمبوڈیا پر 49 فیصد، جنوبی افریقہ پر 30 فیصد، برازیل اور سنگاپور پر 10، 10 فیصد اضافی ٹیکس عائد کیے جائیں گے۔

امریکی حکام کا کہنا ہے کہ ان اضافی محصولات کا سب سے زیادہ اثر ترقی پذیر معیشتوں پر پڑے گا جن میں جنوبی سوڈان، برونڈی، وسطی افریقی جمہوریہ اور جنگ زدہ سوڈان جیسے ممالک شامل ہیں۔ وائٹ ہاؤس نے وضاحت کی ہے کہ ان محصولات میں 10 فیصد کا بنیادی ٹیرف بھی شامل ہےجس کا مطلب ہے کہ یورپی یونین کو مجموعی طور پر 20 فیصد اور چین کو 34 فیصد کے علاوہ 10 فیصد اضافی ٹیرف ادا کرنا ہوگا۔

اس فیصلے پر امریکی سیاسی حلقوں میں شدید ردعمل سامنے آیا ہے۔ نیویارک ٹائمز کے مطابق سینئر ڈیموکریٹ سینیٹر ران وائیڈن نے کہا کہ ان اضافی محصولات سے اشیا کی قیمتوں میں اضافہ ہوگا اور معیشت پر منفی اثرات مرتب ہوں گے۔ انہوں نے یہ الزام عائد کیا کہ یہ نئے ٹیکس دراصل عوامی سطح پر خریدی جانے والی ہر چیز پر عائد کیے جا رہے ہیں، تاکہ ٹرمپ اپنے ارب پتی دوستوں کو ٹیکس میں رعایت دے سکیں۔

 

Scroll to Top