اسلام آباد میں پاکستان پیپلز پارٹی کی پارلیمانی پارٹی کا اجلاس اختلافات کی نذر ہو گیا۔ اجلاس کا مقصد وزیراعظم چوہدری انوار الحق کے خلاف تحریک عدم اعتماد لانے پر مشاورت تھا، تاہم پارٹی کے اندرونی انتشار نے یہ کوشش ناکام بنا دی۔
پارٹی ذرائع کے مطابق چوہدری لطیف اکبر اجلاس میں شرکت نہیں کر سکے کیونکہ وہ قیادت سے ناراض ہیں۔ چوہدری محمد یاسین اس وقت لندن میں موجود ہیں، جس کے باعث مطلوبہ تعداد پوری نہ ہو سکی۔ اگرچہ عدم اعتماد پر غور کیا گیا مگر نمبر پورے نہ ہونے کی وجہ سے فیصلہ مؤخر کر دیا گیا۔
سردار تنویر الیاس کی حالیہ شمولیت کے بعد پیپلز پارٹی کے اندر گروپ بندی کھل کر سامنے آ چکی ہے۔ پارٹی اس وقت کم از کم چار مختلف دھڑوں میں بٹی ہوئی نظر آتی ہے: سردار تنویر، چوہدری یاسین، چوہدری لطیف اکبر اور سردار یعقوب کے حمایتی گروپ ایک دوسرے سے متصادم ہیں۔ یہ اختلافات نہ صرف پارٹی فیصلوں کو متاثر کر رہے ہیں بلکہ پارلیمانی ساکھ کو بھی نقصان پہنچا رہے ہیں۔ سیاسی تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ پیپلز پارٹی کی اندرونی تقسیم اسے مستقبل میں مزید کمزور کر سکتی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: خیبرپختونخوا اور گلگت بلتستان میں گلیشیئر لیک آؤٹ برسٹ فلڈ کا خطرہ، الرٹ جاری
دوسری جانب، پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ ن کی جانب سے دیگر جماعتوں کے رہنماؤں کی شمولیت کے عمل کو عوامی سطح پر ناپسندیدگی سے دیکھا جا رہا ہے۔ اس طرز سیاست کو “لوٹاکریسی” کہا جا رہا ہے، جس پر عوامی سطح پر شدید تنقید سامنے آ رہی ہے۔