لیپہ (کشمیر ڈیجیٹل) : وادی لیپہ کے دلکش سیڑھی دار کھیتوں میں اس وقت ایک خاموش مگر بامعنی سرگرمی جاری ہے، جہاں قدرتی حسن کے دامن میں اُگنے والا “سرخ چاول” اپنی منفرد شناخت کے ساتھ فصل بننے کے سفر پر گامزن ہے۔
مارچ سے شروع ہونے والا یہ محنت والا عمل، پنیری کی تیاری سے لے کر تروپی تک کے مراحل پر مشتمل ہوتا ہے، جہاں مقامی کسان زمین کے ساتھ ایک مضبوط اور خاموش عہد نبھاتے ہیں۔ ہل کی تین گزرگاہوں، پانی کے نزول، لانگر اور لتی جیسے مراحل سے گزر کر جب پنیری کو کھیتوں میں منتقل کیا جاتا ہے تو یہ عمل صرف کاشت نہیں بلکہ ایک سماجی اور ثقافتی جشن بن جاتا ہے۔
خواتین و مرد مل کر تروپی کرتے ہیں جیسے فصل نہیں خوشی بوئی جا رہی ہو۔ یہ سرخ چاول نہ صرف خوراک کا ذریعہ ہے بلکہ لیپہ کی مٹی کی خوشبو، نسلوں کی محنت اور اس خطے کی ثقافتی پہچان کا زندہ ثبوت بھی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: تنخواہ دار طبقے نے545 ارب روپے کا تاریخی انکم ٹیکس ادا کیا، برآمد کنندگان و تاجروں سے کئی گنا زیادہ
پنیری سے تروپی تک کا یہ مرحلہ صرف آغاز ہے۔ اس کے بعد کے مرحلوں میں شامل ہے اس سرخ سونے کی کٹائی، صفائی اور خشک کرنے کا عمل جہاں محنت بولتی ہے اور ثقافت سانس لیتی ہے۔