واشنگٹن :امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایک ہی روز دو اہم اور متنازع بیانات دیتے ہوئے نہ صرف سابق صدر بارک اوباما کو “غدار” قرار دیا بلکہ ایک بار پھر یہ دعویٰ بھی دہرایا کہ ان کی مداخلت سے پاکستان اور بھارت کے درمیان ممکنہ جنگ کو روکا گیا۔
منگل کے روز ایک سیاسی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے صدر ٹرمپ نے کہا کہ پاکستان نے آخری حملے میں بھارت کے پانچ لڑاکا طیارے مار گرائے۔ دونوں ایٹمی طاقتیں ایک خطرناک فضائی جھڑپ میں مصروف تھیں اور جنگ کے دہانے پر پہنچ چکی تھیں۔ ٹرمپ کے مطابق انہوں نے دونوں ممالک کو فون پر وارننگ دی کہ اگر کشیدگی نہ روکی گئی تو وہ دونوں کے ساتھ تجارت معطل کر دیں گے جس کے بعد صورتحال میں بہتری آئی۔
یہ پہلا موقع نہیں ہے کہ ٹرمپ نے جنوبی ایشیا کے ان دو حریف ممالک کے درمیان کشیدگی کم کرانے کا کریڈٹ لیا ہو۔ مئی میں بھی وائٹ ہاؤس میں ایک عشائیے کے دوران انہوں نے کہا تھا کہ پاک بھارت جھڑپ میں 4 یا 5 طیارے گرائے گئے تھے، اگرچہ اُس وقت انہوں نے یہ واضح نہیں کیا تھا کہ نقصان کس فریق کو ہوا۔
پاکستانی دفاعی حکام کے مطابق، پاکستان ایئر فورس نے اس جھڑپ کے دوران بھارت کے چھ طیارے مار گرائے، جن میں تین رافیل، ایک مگ 29، ایک سوخوئی ایس یو 30 اور ایک اسرائیلی ساختہ ہیرون ڈرون شامل تھے۔ پاکستان کا دعویٰ ہے کہ تمام طیارے اس کی فضائی حدود میں داخل ہونے سے پہلے تباہ کیے گئے اور پی اے ایف کو کوئی نقصان نہیں پہنچا۔ اس واقعے کے بعد فرانسیسی کمپنی ڈاسو ایوی ایشن کے شیئرز میں چھ فیصد کمی ریکارڈ کی گئی۔
بھارتی حکام نے رافیل یا مگ 29 کی تباہی کی تصدیق نہیں کی، تاہم فوجی ذرائع نے اعتراف کیا کہ ابتدائی دنوں میں کچھ نقصان ضرور ہوا۔ بھارت کے مطابق اس نے 7 مئی کو پاکستانی علاقے میں عسکریت پسندوں کے کیمپوں کو نشانہ بنایا تھا۔
صدر ٹرمپ نے ایک بار پھر دعویٰ کیا کہ اگر ان کی مداخلت نہ ہوتی تو پاک بھارت تنازع جنگ کی شکل اختیار کر سکتا تھا۔
اسی روز، صدر ٹرمپ نے سابق امریکی صدر بارک اوباما پر سخت تنقید کرتے ہوئے انہیں “غدار” قرار دیا۔ ان کا کہنا تھا کہ 2016 کے صدارتی انتخابات میں مبینہ روسی مداخلت کے حوالے سے ہونے والی تحقیقات کے پیچھے اوباما اور ان کی “گینگ” شامل تھی، جس میں جو بائیڈن، ہیلری کلنٹن اور دیگر افراد شامل تھے۔ ٹرمپ نے الزام لگایا کہ ان لوگوں نے انتخابات چوری کیے اور انہیں جھوٹے طور پر روس سے منسلک کیا تاکہ ان کی انتخابی مہم کو نقصان پہنچایا جا سکے۔
روئٹرز کے مطابق، صدر ٹرمپ نے کہا کہ اوباما اس تمام سازش کے مرکزی کردار تھے اور ان کا عمل غداری کے مترادف ہے۔ تاہم، انہوں نے ان دعووں کے حق میں کوئی ثبوت پیش نہیں کیا۔
سابق صدر اوباما نے ٹرمپ کے الزامات کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ یہ بیانات دراصل جیفری ایپسٹین کیس سے توجہ ہٹانے کی کوشش ہیں۔ ان کے ترجمان نے ان الزامات کو “مضحکہ خیز” اور “خلفشار پیدا کرنے کی کمزور کوشش” قرار دیا۔
یاد رہے کہ جنوری 2017 میں امریکی انٹیلیجنس اداروں کی جانب سے شائع ایک رپورٹ میں بتایا گیا تھا کہ روس نے ہلیری کلنٹن کی انتخابی مہم کو نقصان پہنچانے اور ٹرمپ کو فائدہ پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر غلط معلومات، ہیکنگ اور بوٹ فارمز کا استعمال کیا۔ تاہم رپورٹ کے مطابق، ان اقدامات کا انتخابی نتائج پر کوئی فیصلہ کن اثر نہیں ہوا۔
یہ بھی پڑھیں: آزادکشمیر حکومت کی جانب سے پولیس کے الاؤنسز میں اضافہ کر دیا گیا، مون سون ایمرجنسی پر 80 کروڑ روپے جاری
ادھر بھارت نے ٹرمپ کے دعوے کو ایک بار پھر مسترد کرتے ہوئے واضح کیا ہے کہ پاک-بھارت معاملات دوطرفہ نوعیت کے ہیں اور کسی تیسرے فریق کی مداخلت قبول نہیں کی جا سکتی۔ اگرچہ حالات عارضی طور پر پرامن ہیں، لیکن ایل او سی پر اب بھی دونوں ممالک کی جانب سے فوجی تعیناتی برقرار ہے۔
اگرچہ ٹرمپ کے بیانات بھارت کے لیے تنازع کا باعث بنے، لیکن ان سے جنوبی ایشیا کی سفارتی فضا میں ایک نیا زاویہ ضرور سامنے آیا ہے۔