بابوسر ٹاپ پر طوفانی سیلاب: ہیلی کاپٹرز کے ذریعے 200 سیاح ریسکیو، امدادی کام تیزکر دیا گیا

مظفرآباد (کشمیر ڈیجیٹل) – گلگت بلتستان کے ضلع دیامر میں کلاؤڈ برسٹ کے بعد بابوسر ٹاپ اور ملحقہ علاقوں میں آنے والے اچانک اور شدید سیلاب کے باعث بڑی پیمانے پر تباہی ہوئی ہے جس کے بعد ریسکیو اور سرچ آپریشن جاری ہے۔

صوبائی حکومت کے ترجمان فیض اللہ فراق کے مطابق، اب تک 200 سے زائد سیاحوں کو پاک فوج، ضلعی انتظامیہ اور پولیس کے تعاون سے ریسکیو کر کے محفوظ مقامات پر منتقل کیا جا چکا ہے، جب کہ مزید لاپتا افراد کی تلاش کے لیے کارروائیاں تیز کر دی گئی ہیں۔

بابوسر کی مرکزی شاہراہ پر مختلف مقامات پر لینڈ سلائیڈنگ اور پانی کے تیز بہاؤ کے باعث راستے مکمل طور پر بند ہو چکے ہیں۔ ترجمان کے مطابق، 15 سے زائد مقامات پر سڑکیں متاثر ہوئی ہیں، جب کہ 50 سے زائد مکانات، 4 پل، 2 مساجد، ایک گرلز اسکول اور گندم کا ایک بڑا ذخیرہ بھی تباہ ہو چکا ہے۔ ہوٹلز، دکانیں اور دیگر عمارتیں بھی شدید متاثر ہوئی ہیں۔

متاثرہ سیاحوں کو چلاس شہر کے ہوٹلز اور سرکاری گیسٹ ہاؤسز میں مفت پناہ دی گئی ہے، جب کہ مقامی رضاکار، ریسکیو ٹیمیں اور ضلعی عملہ مسلسل امدادی سرگرمیوں میں مصروف ہیں۔ متاثرہ علاقوں میں پاک فوج کی مدد سے ہیلی کاپٹرز کے ذریعے بھی امدادی کارروائیاں کی جا رہی ہیں، جن کے ذریعے خوراک کے پیکٹس اور طبی امداد متاثرہ علاقوں تک پہنچائی جا رہی ہے۔ ترجمان کے مطابق، 150 سے زائد کھانے کے پیکٹس اب تک ہیلی کاپٹرز کے ذریعے دور افتادہ علاقوں میں پہنچائے جا چکے ہیں۔

ترجمان نے بتایا کہ چلاس کے مضافاتی علاقوں میں پھنسے ہوئے 50 سے زائد سیاحوں کو بھی ریسکیو کیا گیا ہے۔ ریسکیو آپریشن میں محکمہ داخلہ، محکمہ صحت، ضلعی انتظامیہ اور فوجی اہلکار شریک ہیں۔ مواصلاتی نظام معطل ہونے کے بعد کئی علاقوں میں رابطے بحال کرنے کے لیے بھاری مشینری روانہ کر دی گئی ہے۔

وزیراعلیٰ گلگت بلتستان حاجی گلبر خان نے تمام متعلقہ اداروں کو ہدایت کی ہے کہ ریلیف سرگرمیوں کو مزید مؤثر بنایا جائے اور متاثرہ افراد کو ہر ممکن سہولیات فراہم کی جائیں۔ متاثرہ علاقوں کی بحالی اور سڑکوں کی صفائی کے لیے مزید مشینری روانہ کی جا چکی ہے۔

انتظامیہ نے عوام سے اپیل کی ہے کہ وہ غیر ضروری طور پر پہاڑی علاقوں کا سفر نہ کریں اور کسی بھی ہنگامی صورتحال میں فوری طور پر مقامی حکام سے رابطہ کریں۔

دوسری جانب دیوسائی اور اسکردو کے برف پوش اور دشوار گزار علاقوں میں بھی پاک فوج کا ریسکیو آپریشن جاری ہے۔ فوجی انجینئرنگ ٹیموں نے شدید موسمی حالات کے باوجود سدپارہ ماؤنٹینئرنگ اسکول سے اسکردو تک کا لینڈ سلائیڈ سے متاثرہ راستہ کلیئر کر لیا ہے، جب کہ دیوسائی سے سدپارہ گاؤں تک کا راستہ بھی دوبارہ کھول دیا گیا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: نیلم،گریس جانوائی میں کلاؤڈ برسٹ، سیلابی ریلہ پن چکیاں، دکانیں، مکان بہا لے گیا

پاک فوج کے اہلکار نہ صرف پھنسے ہوئے افراد کو خوراک اور طبی امداد فراہم کر رہے ہیں بلکہ دیگر متاثرہ مقامات پر سلائیڈنگ ختم کرنے کے لیے بھی سرگرم عمل ہیں۔ ترجمان کے مطابق، پاک فوج ملک بھر میں شدید موسمی حالات میں سول انتظامیہ کے ساتھ مل کر ہنگامی امدادی سرگرمیوں میں پیش پیش ہے۔

Scroll to Top