سورج کی مضر شعاعوں سے جلد کو بچانے کے لیے استعمال کی جانے والی سن اسکرین کے انتخاب میں اکثر لوگ الجھن کا شکار ہوتے ہیں۔ کچھ افراد کیمیکل سن اسکرینز کو صحت اور ماحول کے لیے مضر سمجھتے ہوئے معدنی سن اسکرینز کی طرف مائل ہو رہے ہیں۔ تاہم، ماہرین نے واضح کیا ہے کہ معدنی (mineral) اور کیمیکل (chemical) دونوں اقسام کی سن اسکرینز جلد کو UV شعاعوں سے یکساں طور پر مؤثر تحفظ فراہم کرتی ہیں اور ان کے درمیان اصل فرق صرف ساخت، احساس اور ذاتی ترجیح کا ہے۔
سن اسکرین کے حوالے سے بڑھتی ہوئی الجھن کے بارے میں ماہرین کا کہنا ہے کہ دونوں اقسام کیمیکل اور معدنی مؤثر ہیں۔
کیمیائی بمقابلہ معدنی فلٹرز سائنسی وضاحت:
ماہرین کے مطابق عام طور پر جنہیں “کیمیکل” سن اسکرین کہا جاتا ہے، وہ درحقیقت “آرگینک” فلٹرز ہوتے ہیں کیونکہ ان میں کاربن اور ہائیڈروجن کی ترکیب پائی جاتی ہے۔ جبکہ “معدنی” یا “ان آرگینک” فلٹرز، جیسے zinc oxide اور titanium dioxide، کاربن سے پاک ہوتے ہیں۔ تاہم یہ دونوں اقسام کیمیکل ہی کہلاتی ہیں۔
UV شعاعوں سے بچاؤ کا طریقہ:
یہ عام تاثر پایا جاتا ہے کہ کیمیکل سن اسکرینز UV شعاعوں کو جذب کرتی ہیں جبکہ معدنی سن اسکرینز انہیں منعکس کرتی ہیں، لیکن تحقیق سے یہ ثابت ہوا ہے کہ معدنی فلٹرز بھی 95 فیصد UV شعاعیں جذب کرتے ہیں اور صرف 4 سے 5 فیصد شعاعوں کو منتشر کرتے ہیں۔ لہٰذا دونوں اقسام بنیادی طور پر UV جذب کرنے کا کام کرتی ہیں۔
استعمال کا احساس اور ساخت:
کیمیکل سن اسکرینز محلول (soluble) ہوتی ہیں، جو پانی یا تیل میں آسانی سے حل ہو جاتی ہیں اور نرم و شفاف احساس دیتی ہیں۔ دوسری طرف، معدنی سن اسکرین ذرات پر مبنی ہوتی ہیں، جن کے باعث سفید تہہ کا تاثر پیدا ہو سکتا ہے، تاہم جدید نانو پارٹیکل ٹیکنالوجی سے یہ فرق کافی کم ہو گیا ہے۔
جذب ہونے والے اجزاء: خدشات اور حقیقت:
کچھ کیمیکل فلٹرز جیسے oxybenzone، avobenzone، اور octinoxate معمولی مقدار میں جسم میں جذب ہو سکتے ہیں، جس کی وجہ سے لوگوں میں خدشات پائے جاتے ہیں کہ یہ اجزاء ہارمونی نظام پر اثر انداز ہو سکتے ہیں۔ تاہم، سائنسی تحقیق کے مطابق ان کی جذب شدہ مقدار انسانی جسم میں نقصان دہ سطح سے کہیں کم ہوتی ہے۔
مثال کے طور پر، 2001 میں ایک تحقیق میں چوہوں کو چار دن تک بہت زیادہ مقدار میں oxybenzone کھلایا گیا۔ اس کے نتیجے میں کچھ مادہ چوہوں کا uterus سائز 23 فیصد بڑھ گیا، جس پر خدشات کا اظہار کیا گیا۔ تاہم بعد میں جب سائنسدانوں نے حساب لگایا کہ انسان میں یہ سطح کب حاصل ہو سکتی ہے، تو معلوم ہوا کہ ایک انسان کو 6 فیصد oxybenzone والی سن اسکرین روزانہ 277 سال تک استعمال کرنی ہوگی تاکہ وہی جذب حاصل ہو۔
اسی طرح 2004 میں ایک انسانی تحقیق میں 32 افراد نے 10 فیصد oxybenzone والی سن اسکرین استعمال کی۔ چار گھنٹوں بعد ان کے ٹیسٹوسٹیرون کی سطح معمولی کم پائی گئی، مگر صرف چار دن کے بعد یہ فرق ختم ہو گیا، جس سے یہ ظاہر ہوا کہ یہ اثر عارضی اور ممکنہ طور پر سن اسکرین سے متعلق نہیں تھا۔
تازہ ترین سائنسی ریویو میں بھی یہ نتیجہ اخذ کیا گیا کہ avobenzone اور homosalate جیسے فلٹرز انسانی DNA کو نقصان نہیں پہنچاتے اور ان کی خون میں موجود سطحیں اس سطح سے کئی گنا کم ہیں جس پر کوئی منفی اثر مرتب ہو سکتا ہے۔
ماہرین کے مطابق جانوروں پر زیادہ مقدار میں تجربات کرنے کا مقصد ممکنہ خطرے کی حد (threshold) معلوم کرنا ہوتا ہے، تاکہ حفاظت کے لیے مناسب معیار طے کیے جا سکیں۔ مگر ان تجربات کی بنیاد پر روزمرہ انسانی استعمال کو خطرناک قرار دینا سائنسی طور پر درست نہیں۔
ماحولیاتی خدشات:
کچھ تجربات میں یہ دکھایا گیا کہ کیمیکل سن اسکرینز مرجانوں (coral reefs) پر اثر انداز ہو سکتی ہیں، جس کے بعد ہوائی جیسی ریاستوں نے احتیاطاً ان پر پابندیاں لگائیں۔ تاہم، ماہرین کا کہنا ہے کہ اصل نقصان دہ عوامل میں موسمیاتی تبدیلیاں زیادہ مؤثر ہیں، اور سن اسکرینز کا کردار معمولی ہے۔
ماہرین کی متفقہ رائے:
سائنسدانوں اور ماہرینِ جلد کا کہنا ہے کہ دونوں اقسام کی سن اسکرینز – کیمیکل اور معدنی – جلد کو سورج کی مضر شعاعوں سے مؤثر طور پر محفوظ رکھتی ہیں۔ اصل اہمیت اس بات کی ہے کہ آپ ایسی سن اسکرین استعمال کریں جو آپ کو موافق لگے اور جسے آپ باقاعدگی سے استعمال کر سکیں، کیونکہ سن اسکرین کا استعمال نہ کرنا سب سے زیادہ نقصان دہ ہو سکتا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: ڈھاکہ میں ایئر فورس طیارہ اسکول پر گرنے سے 20 افراد جاں بحق، 170 سے زائد زخمی