لندن (کشمیر ڈیجیٹل): سائنسدانوں نے خبردار کیا ہے کہ انسانی جسم میں پائی جانے والی فنگس نہ صرف اندرونی نظام پر اثر ڈال سکتی ہے بلکہ یہ دماغی بیماریوں جیسے الزائمر یا ذہنی مسائل جیسے ڈپریشن اور شیزوفرینیا سے بھی جڑی ہو سکتی ہے۔ ماہرین کے مطابق یہ تحقیق ابھی ابتدائی مراحل میں ہے لیکن اس کے اثرات خاصے سنجیدہ ہو سکتے ہیں۔
فنگس کا تصور سنتے ہی ذہن میں مشہور ہالی وڈ سیریز “The Last of Us” کی انسانوں کو زومبی بنانے والی فنگس آتی ہے، تاہم ماہرین اس امکان کو ناقابل یقین قرار دیتے ہیں۔ پھر بھی وہ اس بات کی تحقیق کر رہے ہیں کہ کیا جسم میں موجود کچھ فنگس دماغ کو نقصان پہنچانے والی بیماریوں کا سبب بن سکتی ہے یا آنتوں میں موجودfungi انسانی رویے اور ذہنی کیفیت کو متاثر کر سکتی ہے۔
دماغ پر اثر انداز ہونے والی فنگس:
دماغ میں فنگل انفیکشن کا ہونا ایک نایاب لیکن خطرناک معاملہ ہے۔ برطانیہ کی یونیورسٹی آف برمنگھم کی ڈاکٹر ربیکا ڈرمنڈ کے مطابق حالیہ برسوں میں ایسے کیسز میں اضافہ ہوا ہے۔ اس کی ایک بڑی وجہ کمزور قوت مدافعت رکھنے والے افراد کی تعداد میں اضافہ ہے، جو ایچ آئی وی، کینسر یا اعضا کی پیوندکاری کے بعد استعمال ہونے والی ادویات سے متاثر ہوتے ہیں۔
فنگس جیسے Aspergillus اور Cryptococcus ہوا کے ذریعے پھیپھڑوں میں داخل ہو کر دماغ تک پہنچ سکتے ہیں۔ جبکہ Candida albicans جیسی عام آنتوں کیfungi بھی قابو سے باہر ہو کر دماغ میں داخل ہو سکتی ہے اور اعصابی خلیات کو ختم کرنے والے زہریلے مواد پیدا کر سکتی ہے۔
فنگل انفیکشن کا علاج اور خطرات:
فنگس اگر دماغ میں داخل ہو جائے تو اس کا علاج مشکل ہو جاتا ہے۔ اکثر اینٹی فنگل دوائیں دماغ کی حفاظتی دیوار (Blood-brain barrier) کو عبور نہیں کر سکتیں۔ کچھ فنگس دواؤں کے خلاف مزاحمت بھی پیدا کر چکی ہیں۔ Aspergillus جیسی انفیکشن میں شرح اموات 90 فیصد سے زائد دیکھی گئی ہے۔
ڈاکٹر ڈرمنڈ کے مطابق، وہ مریض جو دماغی فنگل انفیکشن سے بچ جاتے ہیں، اکثر عمر بھر کے لیے یادداشت، بینائی یا توازن کی کمزوری جیسے مسائل میں مبتلا ہو جاتے ہیں۔
الزائمر اور فنگس کا تعلق؟
اس حوالے سے حیران کن دعویٰ برطانیہ کی ایڈنبرا یونیورسٹی کے سائنسدان رچرڈ لیتھ نے کیا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ کچھ الزائمر کے مریضوں میں فنگس یا دیگر جرثومے بھی پائے گئے ہیں، اور انفیکشن ختم کرنے والی دوائیں دینے کے بعد بعض مریضوں کی یادداشت بہتر ہوئی اور وہ دوبارہ کام پر بھی جانے لگے۔
رچرڈ لیتھ کے مطابق دماغ میں موجود پروٹینز دراصل ان مائیکروبز کے خلاف جسم کا دفاعی ردعمل ہو سکتے ہیں، نہ کہ بیماری کی اصل وجہ۔
چوہوں پر کی گئی تحقیق اور انسانوں پر ممکنہ اثرات:
2022 کی ایک تحقیق میں سائنسدانوں نے چوہوں کی آنتوں میں Candida albicans شامل کی۔ نہ صرف ان کے جسمانی دفاعی نظام میں بہتری آئی بلکہ ان کا رویہ بھی بدلا؛ وہ زیادہ متحرک، سماجی اور دوسرے چوہوں سے رابطے میں دلچسپی لیتے نظر آئے۔ محققین کا کہنا ہے کہ فنگس شاید ایسے مالیکیولز چھوڑتی ہے جو خون کے ذریعے دماغ میں پہنچ کر رویے کو متاثر کرتے ہیں۔
ابھی تک انسانوں میں اس طرح کا کوئی ثبوت نہیں ملا، لیکن یہ تحقیق اس نظریے کو تقویت دیتی ہے کہ آنتوں میں موجود فنگس بھی ذہنی صحت پر اثر انداز ہو سکتی ہے، جیسے کہ پہلے بیکٹیریا کے بارے میں کہا جاتا تھا۔
فنگس اور ذہنی بیماریاں:
جان ہاپکنز یونیورسٹی کی ایک تحقیق کے مطابق شیزوفرینیا کی شکار خواتین جن میں Candida albicans کی موجودگی دیکھی گئی، ان کی یادداشت اور ذہنی صلاحیتوں میں کمی پائی گئی۔ اگرچہ یہ تعلق ثابت نہیں کرتا کہ فنگس بیماری کی وجہ ہے، لیکن محققین کا کہنا ہے کہ اس تعلق کو مزید سمجھنے کی ضرورت ہے۔
سائنسدانوں کا کہنا ہے کہ ہمیں اپنی اندرونی مائیکروبی دنیا کو سنجیدگی سے لینا ہوگا۔ بیکٹیریا کے بعد اب وقت ہے کہ ہم فنگس کو بھی صحت سے جڑے معاملات میں اہمیت دیں کیونکہ ممکن ہے کہ یہ خاموشی سے ہماری صحت پر اثر ڈال رہی ہو۔
یہ بھی پڑھیں: آزاد و مقبوضہ کشمیر میں آج سے مون سون بارشوں کا نیا سلسلہ شروع
یہ تحریر بی بی سی کے ایک حالیہ سائنسی مضمون سے لی گئی ہے۔