پاکستان میں صحت سے متعلق سہولیات اور دواؤں کی قیمتوں میں مسلسل اضافے نے غریب طبقے کے لیے علاج کرانا تقریباً ناممکن بنا دیا ہے۔ صحت کا شعبہ جو کبھی بنیادی حق تصور کیا جاتا تھا، اب عام آدمی کے لیے ایک لگژری سہولت بنتا جا رہا ہے۔
سرکاری دستاویزات کے مطابق، جون 2025 تک مختلف صحت سہولیات میں نمایاں اضافہ ریکارڈ کیا گیا ہے۔ صرف ایک سال کے اندر ادویات، ڈاکٹرز کی فیس، ڈینٹل سروسز، میڈیکل ٹیسٹ اور اسپتالوں کی سہولیات سب مہنگی ہو چکی ہیں۔
رپورٹ کے مطابق ادویات کی قیمتوں میں جون کے مہینے میں 0.63 فیصد اضافہ ہوا، جبکہ سالانہ بنیادوں پر ان کی قیمتیں 15.30 فیصد تک بڑھ گئیں۔ یہ اضافہ غریب مریضوں کے لیے دوا خریدنا بھی ایک مشکل چیلنج بنا رہا ہے۔
اسی طرح ڈاکٹرز کے کلینک میں فیسوں میں بھی ہوشربا اضافہ دیکھا گیا۔ صرف جون میں کلینک فیس میں 1.32 فیصد اور سالانہ بنیاد پر 12.80 فیصد کا اضافہ ہوا۔ اس اضافے نے پرائیویٹ علاج کو عام لوگوں کی پہنچ سے دور کر دیا ہے۔
ڈینٹل سروسز ان تمام شعبوں میں سب سے زیادہ مہنگی ہو گئی ہیں۔ ایک سال میں دانتوں کے علاج پر 26.66 فیصد تک اضافہ ریکارڈ کیا گیا ہے، جب کہ صرف جون کے مہینے میں 1.54 فیصد مزید مہنگائی دیکھی گئی۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ دانتوں کا علاج اب عام آدمی کی جیب سے باہر ہو چکا ہے۔
میڈیکل ٹیسٹ کی فیسیں بھی کم نہیں بڑھیں۔ جون میں ان میں 1.52 فیصد اضافہ ہوا، جبکہ ایک سال کے اندر اندر یہ 6.99 فیصد تک مہنگے ہو چکے ہیں۔ اسپتالوں میں علاج کے اخراجات بھی بڑھتے جا رہے ہیں۔ اسپتال سہولیات کی قیمتیں جون میں 1.27 فیصد اور سالانہ بنیاد پر 8.30 فیصد تک بڑھ گئی ہیں۔
مجموعی طور پر، صرف جون کے مہینے میں صحت کی تمام سہولیات میں 0.99 فیصد اضافہ ریکارڈ کیا گیا، جبکہ ایک سال کے دوران یہ شرح 12.63 فیصد تک جا پہنچی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: آزاد کشمیر میں مون سون بارشیں جاری، احتیاطی تدابیر جاری کر دی گئیں
یہ تمام اعداد و شمار اس بات کی گواہی دیتے ہیں کہ صحت کی سہولیات عام آدمی کے لیے مسلسل مہنگی ہو رہی ہیں اور غریب طبقہ اس مہنگائی کی چکی میں سب سے زیادہ پس رہا ہے۔ اب علاج معالجہ غریب کے لیے صرف خواب ہی رہ گیا ہے۔