تہران: ایران کے سپریم لیڈر آیت اللّٰہ علی خامنہ ای ایران اور اسرائیل کے درمیان حالیہ کشیدگی اور محدود جنگ کے بعد پہلی بار عوام کے سامنے آئے ہیں ۔
وہ تہران میں شبِ عاشور کی ایک اہم مجلس عزاء میں شریک ہوئے، جہاں ان کا پُر تپاک استقبال کیا گیا ۔ ایرانی سرکاری میڈیا کے مطابق آیت اللّٰہ خامنہ ای نے عاشورہ کی مناسبت سے منعقدہ مجلس میں شرکت کی، جو تہران کے ایک مرکزی مقام پر منعقد ہوئی ۔
مجلس میں شریک ہزاروں عزاداروں نے ان کے حق میں فلک شگاف نعرے بلند کیے اور ان کی قیادت پر مکمل اعتماد کا اظہار کیا ۔ مجلس کے دوران آیت اللّٰہ خامنہ ای کو انتہائی سکیورٹی میں لایا گیا اور انہوں نے مجلس کے اختتام تک وہیں قیام کیا ۔
یہ بھی پڑھیں:ٹیکنالوجی سے سیاست تک:ایلون مسک کی نئی سیاسی جماعت کا نام سامنے آگیا
یہ پیشرفت ایسے وقت میں سامنے آئی ہے جب حالیہ ہفتوں میں ایران اور اسرائیل کے درمیان شدید تناؤ دیکھنے میں آیا ۔اسرائیل کی جانب سے شام اور ایران کے مختلف علاقوں میں مبینہ فضائی حملے کیے گئے، جن کے ردعمل میں ایران نے بھی جوابی کارروائیاں کیں ۔
اس دوران اطلاعات تھیں کہ آیت اللّٰہ خامنہ ای کو سکیورٹی وجوہات کی بناء پر کسی نامعلوم مقام پر منتقل کر دیا گیا ہے، جس کے باعث ان کی صحت اور قیادت کے تسلسل سے متعلق قیاس آرائیاں گردش کرنے لگیں ۔
تاہم، شب عاشور کی مجلس میں ان کی بھرپور موجودگی اور عوامی رابطے نے تمام افواہوں کو غلط ثابت کر دیا ہے ۔
یہ بھی پڑھیں:غزہ میں آئندہ ہفتے تک جنگ بندی ہو جائیگی، ٹرمپ نے امید کا اظہار کر دیا
تجزیہ کاروں کے مطابق ان کی یہ حاضری نہ صرف اندرونِ ملک عوام کو اعتماد کا پیغام دیتی ہے بلکہ بین الاقوامی سطح پر بھی یہ ظاہر کرتی ہے کہ ایران کی اعلیٰ قیادت تمام تر دباؤ کے باوجود فعال اور مستحکم ہے ۔
آیت اللّٰہ خامنہ ای کی مجلس میں شرکت سیاسی و مذہبی دونوں لحاظ سے اہم سمجھی جا رہی ہے، کیونکہ عاشورہ ایران میں نہایت اہم موقع سمجھا جاتا ہے اس موقع پر انکی موجودگی قیادت کے تسلسل کی علامت ہے۔