اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کونسل کے 59ویں اجلاس کے موقع پر جنیوا میں منعقدہ این ایچ آر سی کے سائیڈ لائن سیمینار میں ماہرین نے بھارت کے زیرقبضہ جموں و کشمیر اور غزہ میں جاری انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں پر عالمی برادری سے سخت احتساب اور فوری مداخلت کا مطالبہ کیا۔
یہ سیمینار ورلڈ مسلم کانگریس (WMC) اور کشمیر انسٹی ٹیوٹ آف انٹرنیشنل ریلیشنز کے زیر اہتمام منعقد ہوا، جس میں مقررین نے اس بات پر زور دیا کہ دنیا بھر کی ریاستیں اس بات کی قانونی اور اخلاقی پابند ہیں کہ وہ مسلح تنازعات کے دوران بھی انسانی حقوق کا احترام یقینی بنائیں۔ سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے ماہرین نے بین الاقوامی انسانی حقوق کے قوانین، جنیوا کنونشنز اور انسانی حقوق کے عالمی اعلامیے کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ ان قوانین کے تحت کسی بھی ریاست کو تشدد، ماورائے عدالت قتل اور من مانی گرفتاریوں جیسے اقدامات کی اجازت نہیں دی جا سکتی۔
خصوصی طور پر جموں و کشمیر پر گفتگو کرتے ہوئے مقررین نے بھارت پر الزام عائد کیا کہ وہ بین الاقوامی قوانین کی مسلسل اور منظم خلاف ورزی کر رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ آرمڈ فورسز اسپیشل پاورز ایکٹ (AFSPA)، پبلک سیفٹی ایکٹ (PSA) اور غیر قانونی سرگرمیاں (روک تھام) ایکٹ (UAPA) جیسے قوانین بھارتی سیکیورٹی فورسز کو کھلی چھوٹ اور استثنیٰ فراہم کرتے ہیں۔
شرکاء نے آرٹیکل 370 کی منسوخی کے بعد کشمیر میں انسانی حقوق کی بگڑتی صورتحال پر گہری تشویش کا اظہار کیا اور کہا کہ اس اقدام کے نتیجے میں معاشی بدحالی، املاک کی ضبطگی، سرکاری ملازمین کی برطرفی اور بنیادی آزادیوں پر پابندیاں شدید ہو گئی ہیں۔
ماہرین نے بھارتی عدلیہ کو بھی تنقید کا نشانہ بنایا اور کہا کہ وہ متاثرین کو انصاف فراہم کرنے میں ناکام رہی ہے، جس سے انہیں کسی بھی مؤثر قانونی چارہ جوئی کا موقع نہیں ملتا۔ پہلگام واقعہ کا حوالہ دیتے ہوئے مقررین نے کہا کہ اس قسم کے واقعات بھارت اور پاکستان جیسے جوہری ممالک کو ایک دوسرے کے آمنے سامنے لا کھڑا کرتے ہیں، جو خطے اور دنیا کے لیے ایک بہت بڑا خطرہ ہے۔
سیمینار کے شرکاء نے نہ صرف جموں و کشمیر بلکہ غزہ کی صورتحال پر بھی سخت تشویش ظاہر کی اور کہا کہ وہاں بھی انسانی حقوق کی خلاف ورزیاں چوتھے جنیوا کنونشن کی صریح خلاف ورزی ہیں، جس میں مقبوضہ علاقوں میں شہریوں کو تحفظ فراہم کیا گیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: ماہرین نے کووڈ ویکسین اور دل کے دوروں کے تعلق کو مسترد کر دیا
اس موقع پر جن شخصیات نے اظہار خیال کیا ان میں نیویارک میں اقوام متحدہ کے نمائندہ ڈاکٹر پروفیسر جوزف ورونکا، انسانی حقوق کی کارکن محترمہ میری سکلی، بین الاقوامی قانون کے ماہر بیرسٹر تنویر ہاشم منیم، انسانی حقوق کے کارکن ڈاکٹر بلریم مصطفیٰ، اور محترمہ شمیم شال شامل تھیں۔ سیمینار کی نظامت ورلڈ مسلم کانگریس کے مستقل نمائندے اور کشمیر انسٹی ٹیوٹ آف انٹرنیشنل ریلیشنز کے چیئرمین الطاف حسین وانی نے کی۔