جعلی ویب سائٹس سے ہوشیار رہیں:پی پی ایس سی کا انتباہ

پنجاب سمیت پاکستان بھر میں جعلی سرکاری نوکریوں کے جھوٹے اشتہارات سے نہ صرف ہزاروں افراد مالی نقصان کا شکار ہو رہے ہیں بلکہ وفاقی اور صوبائی ادارے بھی مشکلات میں گھر گئے ہیں۔

پنجاب پبلک سروس کمیشن (پی پی ایس سی) نے خبردار کیا ہے کہ سرکاری نوکریوں سے متعلق صرف اس کی سرکاری ویب سائٹ پر اعتبار کیا جائے، جبکہ جعلی بھرتیوں کے خلاف کارروائی کے لیے اعلیٰ سطحی اجلاس بھی ہوا ہے۔ اجلاس میں شریک افسر نے تصدیق کی ہے کہ جعل ساز بڑی ویب سائٹس، سوشل میڈیا اور اخبارات میں جھوٹے اشتہارات دے کر شہریوں کو لوٹ رہے ہیں اور پی پی ایس سی یا دیگر اداروں کے نام پر تھرڈ پارٹی بھرتیوں کا دعویٰ کرتے ہیں۔

ایک نجی اخبار کی رپورٹ کے مطابق، لاہور کے محمد نوید اور اصغر علی جیسے کئی افراد جعلی سرکاری نوکریوں کے اشتہارات کے ہاتھوں مالی نقصان کا شکار ہو چکے ہیں۔

محمد نوید، جو ایک پرائیویٹ فرم میں ملازم ہیں، نے رپورٹ کے مطابق بتایا کہ انہوں نے ایک ویب سائٹ پر محکمہ بلدیات کی بھرتی کا اشتہار دیکھا، جو بظاہر پی پی ایس سی جیسی دکھائی دیتی تھی۔ فیس کے طور پر انہوں نے جاز کیش کے ذریعے دو ہزار روپے ادا کیے، مگر بعد میں پتہ چلا کہ ویب سائٹ جعلی تھی اور اب بند ہو چکی ہے۔

اسی طرح اصغر علی کو واٹس ایپ پر ایک لنک موصول ہوا جس کے ذریعے انہوں نے درخواست دی، اور امتحانی شیڈول بھی موصول ہوا۔ تاہم رپورٹ کے مطابق جب انہوں نے تصدیق کی، تو پتہ چلا کہ یہ تمام تفصیلات جعلی تھیں۔ ان کا کہنا تھا کہ انہوں نے یہ فیس بچوں کی اسکول فیس میں سے نکالی تھی۔

یہ جعل سازی صرف صوبائی نہیں بلکہ وفاقی اداروں تک بھی پھیل چکی ہے۔ پاکستان ریلوے ان دنوں سب سے زیادہ متاثرہ محکموں میں شامل ہے، جہاں جعلی بھرتیوں کے اشتہارات عام ہو چکے ہیں۔ اکتوبر 2024 میں لاہور کے ریلوے سٹیشن ماسٹر افتخار علی کو ایسے ہی ایک کیس میں گرفتار کیا گیا جب جعل سازوں نے ان کے ذریعے کئی افراد کو دھوکہ دیا، جعلی بھرتی کر کے ان سے کام بھی لیا۔

ریلوے ترجمان کا کہنا ہے کہ “تمام بھرتیاں صرف سرکاری ویب سائٹ یا تصدیق شدہ اخبارات کے ذریعے ہوتی ہیں، جعلی ویب سائٹ کے اشتہار کی ہم نے تردید کی تھی۔ شہری ہیلپ لائن 117 سے تصدیق کریں۔”

جعل ساز باقاعدہ نیٹ ورک کے تحت کام کرتے ہیں۔ سرکاری طرز کی جعلی ویب سائٹس بنائی جاتی ہیں، لوگو اور نوٹیفکیشن تک جعلی ہوتے ہیں۔ شہریوں سے ایک ہزار سے پانچ ہزار روپے فیس کے نام پر جاز کیش یا ایزی پیسہ کے ذریعے رقم بٹوری جاتی ہے۔ پی پی ایس سی کے مطابق بے روزگاری سے فائدہ اٹھا کر یہ گروہ سرگرم ہو جاتے ہیں، اور نئی ڈومینز سے دوبارہ حملہ کرتے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: کشمیر سمیت ملک کےکئی علاقوں میں موسلا دھار بارشوں کا امکان

کمیشن نے ایف آئی اے کے تعاون سے کئی جعلی ویب سائٹس بند کرائی ہیں اور لاہور سمیت مختلف شہروں میں چھاپے مارے گئے ہیں۔ ریلوے نے بھی ایف آئی اے کو رپورٹس دی ہیں، تاہم جعل سازوں کی جعلی شناختیں اور عارضی نمبر گرفتاری میں رکاوٹ بن رہے ہیں۔

Scroll to Top