امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے مشرق وسطیٰ کی کشیدہ صورتحال پر گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ وہ ایران سے مذاکرات پر آمادہ ہیں تاہم اس سے قبل سیزفائر کو ترجیح دیتے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ اسرائیل کی پوزیشن مضبوط ہے جبکہ ایران کی صورتحال کچھ اچھی نہیں ہے۔
امریکی میڈیا سے گفتگو میں صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے واضح کیا کہ ایران سے بات چیت کی جائے گی اور دیکھا جائے گا کہ اس کے کیا نتائج نکلتے ہیں۔ ان کا کہنا تھا، “میں مذاکرات سے پہلے سیزفائر چاہتا ہوں، لیکن رکنا بہت مشکل ہوگا۔”
صدر ٹرمپ نے کہا کہ اسرائیل صحیح سمت میں آگے بڑھ رہا ہے جبکہ ایران کی پیش رفت کمزور دکھائی دیتی ہے۔ ایران پر ممکنہ حملے سے متعلق سوال پر انہوں نے کہا کہ اس بارے میں فیصلہ کرنے کے لیے وہ زیادہ سے زیادہ دو ہفتے لیں گے۔ انہوں نے تسلیم کیا کہ اسرائیل کے پاس اتنی صلاحیت نہیں کہ وہ ایران کی جوہری صلاحیت کو مکمل طور پر ختم کر سکےاور ایران میں زمینی فوج اتارنا ان کا آخری آپشن ہوگا۔
ایٹمی صلاحیت سے متعلق گفتگو کرتے ہوئے صدر ٹرمپ نے دعویٰ کیا کہ اس حوالے سے تلسی نے غلط مؤقف اپنایا تھا۔
یہ بھی پڑھیں: امریکی سرجن نے 7 ہزار میل دور سے پہلی روبوٹک سرجری کا کامیاب تجربہ کر دکھایا!
پاک بھارت کشیدگی پر بات کرتے ہوئے صدر ٹرمپ نے کہا کہ اگر پاکستان اور بھارت کے درمیان جنگ بندی کرانے کا کریڈٹ انہیں دیا جائے تو انہیں نوبیل انعام ملنا چاہیے لیکن ان کے مطابق “نوبیل پرائز صرف لبرلز کو دیا جاتا ہے، یہ لوگ مجھے نہیں دیں گے۔”