تجارتی محصولات پر امریکا اور چین کے درمیان کشیدگی میں روز بہ روز اضافہ ہو رہا ہے، جس کے باعث عالمی معیشت کو بھی سنگین خطرات لاحق ہو گئے ہیں۔
عالمی تجارتی تنظیم (ڈبلیو ٹی او) نے خبردار کیا ہے کہ اگر تجارتی تناؤ اسی طرح برقرار رہا تو امریکا اور چین کے درمیان تجارت میں 80 فیصد تک کمی واقع ہوسکتی ہے۔ غیر ملکی خبر رساں ایجنسی کے مطابق ڈبلیو ٹی او کا کہنا ہے کہ دنیا کی دو بڑی معیشتوں کے درمیان محصولات کی کشمکش نہ صرف باہمی تجارت کو متاثر کر رہی ہے بلکہ عالمی معیشت کو بھی شدید نقصان پہنچا سکتی ہے۔
عالمی تجارتی تنظیم کے مطابق امریکا اور چین کا عالمی تجارت میں حصہ 3 فیصد ہے، تاہم اگر عالمی معیشت کو دو حصوں میں تقسیم کر دیا گیا تو اس کے نتیجے میں عالمی جی ڈی پی میں 7 فیصد کی طویل المدتی کمی واقع ہوسکتی ہے۔ یاد رہے کہ گزشتہ ہفتے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے مختلف ممالک پر جوابی ٹیرف عائد کرنے کا اعلان کیا تھا۔ تاہم بدھ کے روز ٹرمپ نے نہ صرف ان ٹیرف پر 90 روزہ وقفے کا اعلان کیا بلکہ چین پر عائد محصولات میں مزید اضافے کا بھی فیصلہ کیا۔
صدر ٹرمپ نے اپنے بیان میں کہا کہ چین پر تجارتی ٹیرف میں اضافے کے بعد اب یہ 125 فیصد تک پہنچ چکا ہے اور اس فیصلے کا اطلاق فوری طور پر ہوگا۔ امریکا کے ان اقدامات کے جواب میں چین نے بھی سخت ردعمل ظاہر کیا۔ لبریشن ڈے ٹیرف کے بعد امریکا کی جانب سے چین پر مجموعی ٹیرف 54 فیصد ہو چکا تھا، جس کے بعد چین نے بھی امریکی مصنوعات پر 34 فیصد ٹیرف اور دیگر تجارتی پابندیاں عائد کرنے کا اعلان کر دیا۔
چین کے اعلان کے ردعمل میں ٹرمپ نے خبردار کیا تھا کہ اگر چین نے 34 فیصد ٹیرف واپس نہ لیا تو امریکا، چین پر محصولات کو بڑھا کر 104 فیصد کر دے گا، جو کہ گزشتہ روز نافذ کر دیا گیا۔
بدھ کے روز چین نے اس کے جواب میں امریکی مصنوعات پر ٹیرف بڑھا کر 84 فیصد کر دیا اور مزید تجارتی پابندیوں کا اعلان بھی کیا۔ جس کے بعد امریکا نے چین پر عائد ٹیرف ایک بار پھر بڑھاتے ہوئے اسے 125 فیصد کر دیا ہے۔
تجارتی جنگ کی یہ صورت حال نہ صرف دونوں ممالک کے لیے بلکہ عالمی معیشت کے لیے بھی خطرے کی گھنٹی بن چکی ہے۔